Header Ads Widget

Responsive Advertisement

The important message for administrators & students of wifaq ul madaris

دینی  و عصری تعلیم کے درمیان خلیج اور اسکا حل

مدارس دینیہ اور دینی وفاقات کے منتظمین اور طلباء وطالبات کے نام اہم پیغام

مدارس دینیہ اور دینی وفاقات کے منتظمین اور طلباء وطالبات کے نام اہم پیغام

السلام علیکم معزز قارئیں کرام!

اس وقت دینی تعلیم اور عصری تعلیم کے درمیان بہت خلیج یعنی فاصلہ آچکا ہے جس کی وجہ سے بہت سے دینی طلاب اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں لہذا اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے علماء و منتظمین کچھ اقدام اٹھا سکتےہیں۔ تو اس فاصلہ کو ممکنہ حل کرنے کے حوالے سے یہ تحریر لکھ رہاہوں۔ امیدہے یہ بہت مفید ہوگی مزید چاہیں تو اپنی رائے بھی دے سکتے ہیں۔

دینی اور عصری تعلیم کے درمیان خلیج 

ایک عرصے تک معادلے کے معاملات کو دیکھاہے اور طلبہ وطالبات کی ہر ممکنہ رہنمائی کی لیکن اپنے سابقہ تمام تر مشاھدات کا خلاصہ کلام یہ ہے کہ دینی بورڈ /وفاق المدارس  کی شہادۃ العالمیہ ایم اے عربی و اسلامیات کے برابر ہے۔لیکن بقیہ اسنادیعنی عامہ ،خاصہ اور عالیہ بدستور میٹرک ایف اے اور بی اے کے برابر نہیں ہیں۔
نیچے والی اسناد کا معادلہ اس صورت میں ہوتا جب عامہ کے ساتھ میٹرک کے عصری لازمی مضامین پاس کئے ہوں اسے طرح خاصہ اور عالیہ کا  بھی 
معاملہ ہے۔
لیکن ایک بات جو بڑی اہم ہے وہ یہ کہ ایک بچہ جو 8 یا دس سال کے بعد عالمیہ تک پہنچتا ہے فرض کریں کہ اب عالمیہ کے امتحان اس نے 2022 میں دیا ہے اور سند معادلہ کے بعد اسے میٹرک کی ضرورت پڑ گئ تو وہ اب اگر میٹرک کے لازمی مضامین 2025ء میں پاس کرتا ہے تو اسکا میٹرک 2025 کا ہے جبکہ اسکا ایم اے 2022 کا۔ جسکی وجہ سے ملازمت سے لیکر ہائرایجوکیشن تک مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

دینی  اور عصری تعلیم کے درمیان دُوری کا حل

بہترین حل یہ ہےکہ بچہ جب ثانویہ عامہ میں ہو اس وقت سے ہی اسکویا تو
  • 1۔ لازمی طور پر مکمل میٹرک کروایا جائے
  • 2۔ یا کم از کم اسی سال اسکے میٹرک کے لازمی مضامین پاس کروائے جائیں
  • 3۔ یا پھر لازمی مضامین وفاق کے نصاب میں شامل کیئے جائیں
تاکہ اسکے دینی نصاب کی تکمیل تک اسکا ساتھ ساتھ ایم اے باقاعدہ طور ہو جائے گا۔
ایسی صورت میں جہاں دینی سند اس بچے کو دینی علوم اسلامی تحقیق اور تبلیغ کے لئے کارآمد بنائے گی وہیں پراسکی عصری تعلیم اور اسکے معاشرتی معیارکو بھی برقرار رکھے گی ۔
ملازمت سمیت کسی بھی مقام پر اسکو ڈگری کی وجہ سے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
رہی بات عالمیہ کی ڈگری کی تو وہ مخصوص جگہوں پر کارآمد ہے اور اب دن بدن عصری تعلیم کی شرط بھی عالمیہ کے ساتھ لگائی جا رہی ہے۔
مدارس دینیہ کے منتظمین اور دینی امتحانی وفاقات کو اس بارے میں مستقل لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ لہذا اس بارے منتظمین مدارس سوچ بچار کریں ورنہ آنے والے دنوں میں طلاب ان مدارس سے بیزاری اختیار کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔
مزید معلومات کیلئے وزٹ کریں۔  meryraz.blogspot.com
دیکھیں          youtube.com/@kaleemmutahri

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے